آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی

آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی

پستی سے ہم کنار ملے کوہسار بھی

آخر کو تھک کے بیٹھ گئی اک مقام پر

کچھ دور میرے ساتھ چلی رہ گزار بھی

دل کیوں دھڑکنے لگتا ہے ابھرے جو کوئی چاپ

اب تو نہیں کسی کا مجھے انتظار بھی

جب بھی سکوت شام میں آیا ترا خیال

کچھ دیر کو ٹھہر سا گیا آبشار بھی

کچھ ہو گیا ہے دھوپ سے خاکستری بدن

کچھ جم گیا ہے راہ کا مجھ پر غبار بھی

اس فاصلوں کے دشت میں رہبر وہی بنے

جس کی نگاہ دیکھ لے صدیوں کے پار بھی

اے دوست پہلے قرب کا نشہ عجیب تھا

میں سن سکا نہ اپنے بدن کی پکار بھی

رستہ بھی واپسی کا کہیں بن میں کھو گیا

اوجھل ہوئی نگاہ سے ہرنوں کی ڈار بھی

کیوں رو رہے ہو راہ کے اندھے چراغ کو

کیا بجھ گیا ہوا سے لہو کا شرار بھی

کچھ عقل بھی ہے باعث توقیر اے شکیبؔ

کچھ آ گئے ہیں بالوں میں چاندی کے تار بھی

(572) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.