بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا

بد قسمتی کو یہ بھی گوارا نہ ہو سکا

ہم جس پہ مر مٹے وہ ہمارا نہ ہو سکا

رہ تو گئی فریب مسیحا کی آبرو

ہر چند غم کے ماروں کا چارہ نہ ہو سکا

خوش ہوں کہ بات شورش طوفاں کی رہ گئی

اچھا ہوا نصیب کنارا نہ ہو سکا

بے چارگی پہ چارہ گری کی ہیں تہمتیں

اچھا کسی سے عشق کا مارا نہ ہو سکا

کچھ عشق ایسی بخش گیا بے نیازیاں

دل کو کسی کا لطف گوارا نہ ہو سکا

فرط خوشی میں آنکھ سے آنسو نکل پڑے

جب ان کا التفات گوارا نہ ہو سکا

الٹی تو تھی نقاب کسی نے مگر شکیبؔ

دعووں کے باوجود نظارہ نہ ہو سکا

(442) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.