لرزتا دیپ

دور شب کا سرد ہات

آسماں کے خیمۂ زنگار کی

آخری قندیل گل کرنے بڑھا

اور کومل چاندنی

ایک در بستہ گھروندے سے پرے

مضمحل پیڑوں پہ گر کر بجھ گئی

بے نشاں سائے کی دھیمی چاپ پر

اونگتے رستے کے ہر ذرے نے پل بھر کے لیے

اپنی پلکوں کی بجھی درزوں سے جھانکا

اور آنکھیں موند لیں

اس سمے طاق شکستہ پر لرزتے دیپ سے

میں نے پوچھا

ہم نفس

اب ترے بجھنے میں کتنی دیر ہے؟

(468) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.