ندی کا آب دیا ہے تو کچھ بہاؤ بھی دے

ندی کا آب دیا ہے تو کچھ بہاؤ بھی دے

مری غزل کو نیا پن بھی دے رچاؤ بھی دے

چلا کے سرد ہوا مجھ کو منجمد بھی کر

پگھل کے پھیلنا چاہوں تو اک الاؤ بھی دے

کہ جس کے درد کا احساس تیرے جیسا ہو

کبھی کبھی مری فطرت کو ایسا گھاؤ بھی دے

عذاب سیل مسلسل جو دے رہا ہے مجھے

تو سطح آب پہ چلنے کو ایک ناؤ بھی دے

مسافرت کے کئی مرحلے تمام ہوئے

کہ میری خانہ بدوشی کو اب پڑاؤ بھی دے

(1669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Azmi. is written by Shakeel Azmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Azmi. Free Dowlonad  by Shakeel Azmi in PDF.