خوش ہوں کہ مرا حسن طلب کام تو آیا

خوش ہوں کہ مرا حسن طلب کام تو آیا

خالی ہی سہی میری طرف جام تو آیا

کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات

آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا

اپنوں نے نظر پھیری تو دل تو نے دیا ساتھ

دنیا میں کوئی دوست مرے کام تو آیا

وہ صبح کا احساس ہو یا میری کشش ہو

ڈوبا ہوا خورشید لب بام تو آیا

لوگ ان سے یہ کہتے ہیں کہ کتنے ہیں شکیلؔ آپ

اس حسن کے صدقے میں مرا نام تو آیا

(586) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.