نظر سے قید تعین اٹھائی جاتی ہے

نظر سے قید تعین اٹھائی جاتی ہے

تجلیٔ رخ جاناں دکھائی جاتی ہے

جب ان کو حوصلۂ دل پہ اعتبار نہیں

تو پھر نظر سے نظر کیوں ملائی جاتی ہے

خم و سبو کی ضرورت کے ہم نہیں قائل

شراب مست نظر سے پلائی جاتی ہے

ستم نوازئ پیہم ہے عشق کی فطرت

فضول حسن پہ تہمت لگائی جاتی ہے

بھلا دیا ہے غم روزگار نے جس کو

وہ داستاں مجھے پھر یاد آئی جاتی ہے

شکیلؔ دورئ منزل سے ناامید نہ ہو

اب آئی جاتی ہے منزل اب آئی جاتی ہے

(474) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.