یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے

یہ سلسلہ غموں کا نہ جانے کہاں سے ہے

اہل زمیں کو شکوہ مگر آسماں سے ہے

یادوں کی رہ گزار سے خوابوں کے شہر تک

اک سلسلہ ضرور ہے لیکن کہاں سے ہے

میری کتاب زیست کو ایسے نہ پھینکیے

روشن کسی کا نام اسی داستاں سے ہے

منزل نہ پائی میں نے مگر یہ تو کھل گیا

رشتہ مرے سفر کا کسی کارواں سے ہے

موسم کی ہیر پھیر نے ثابت یہ کر دیا

کچھ میرے جسم کا بھی تعلق مکاں سے ہے

کہنے کو لوگ کیا نہیں کہتے شکیلؔ کو

سننے کا اشتیاق تمہاری زباں سے ہے

(509) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Gwaliari. is written by Shakeel Gwaliari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Gwaliari. Free Dowlonad  by Shakeel Gwaliari in PDF.