دلوں کے مابین شک کی دیوار ہو رہی ہے

دلوں کے مابین شک کی دیوار ہو رہی ہے

تو کیا جدائی کی راہ ہموار ہو رہی ہے

ذرا سا مجھ کو بھی تجربہ کم ہے راستے کا

ذرا سی تیری بھی تیز رفتار ہو رہی ہے

ادھر سے بھی جو چاہیے تھا نہیں ملا ہے

ادھر ہماری بھی عمر بے کار ہو رہی ہے

شدید گرمی میں کیسے نکلے وہ پھول چہرہ

سو اپنے رستے میں دھوپ دیوار ہو رہی ہے

بس اک تعلق نے میری نیندیں اڑا رکھی ہیں

بس اک شناسائی جاں کا آزار ہو رہی ہے

یہاں سے قصہ شروع ہوتا ہے قتل و خوں کا

یہاں سے یہ داستاں مزے دار ہو رہی ہے

یہ لوگ دنیا کو کس طرف لے کے جا رہے ہیں

یہ لوگ جن کی زبان تلوار ہو رہی ہے

(519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Jamali. is written by Shakeel Jamali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Jamali. Free Dowlonad  by Shakeel Jamali in PDF.