کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے

کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے

لیکن اس کو پھر سمجھایا جا سکتا ہے

اس دنیا میں ہم جیسے بھی رہ سکتے ہیں

اس دلدل پر پاؤں جمایا جا سکتا ہے

سب سے پہلے دل کے خالی پن کو بھرنا

پیسہ ساری عمر کمایا جا سکتا ہے

میں نے کیسے کیسے صدمے جھیل لیے ہیں

اس کا مطلب زہر پچایا جا سکتا ہے

اتنا اطمینان ہے اب بھی ان آنکھوں میں

ایک بہانہ اور بنایا جا سکتا ہے

جھوٹ میں شک کی کم گنجائش ہو سکتی ہے

سچ کو جب چاہو جھٹلایا جا سکتا ہے

(975) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Jamali. is written by Shakeel Jamali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Jamali. Free Dowlonad  by Shakeel Jamali in PDF.