کوئی بھی دار سے زندہ نہیں اترتا ہے

کوئی بھی دار سے زندہ نہیں اترتا ہے

مگر جنون ہمارا نہیں اترتا ہے

تباہ کر دیا احباب کو سیاست نے

مگر مکان سے جھنڈا نہیں اترتا ہے

میں اپنے دل کے اجڑنے کی بات کس سے کہوں

کوئی مزاج پہ پورا نہیں اترتا ہے

کبھی قمیض کے آدھے بٹن لگاتے تھے

اور اب بدن سے لبادہ نہیں اترتا ہے

مصالحت کے بہت راستے ہیں دنیا میں

مگر صلیب سے عیسیٰ نہیں اترتا ہے

جواریوں کا مقدر خراب ہے شاید

جو چاہئے وہی پتا نہیں اترتا ہے

(658) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Jamali. is written by Shakeel Jamali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Jamali. Free Dowlonad  by Shakeel Jamali in PDF.