یہ تری خلق نوازی کا تقاضہ بھی نہیں

یہ تری خلق نوازی کا تقاضہ بھی نہیں

کہیں دریا ہے رواں اور کہیں قطرہ بھی نہیں

اپنے آقاؤں کے عیبوں کو محاسن سمجھے

اتنی پابند عقیدت تو رعایا بھی نہیں

اختیارات سے حق تک ہیں زبانی باتیں

دستخط کیا کسی کاغذ پہ انگوٹھا بھی نہیں

کوئی امکان نہیں ہے کسی خوش فہمی کا

چارہ گر تم ہو تو پھر زخم کو بھرنا بھی نہیں

اشتہارات لگے ہیں مری خوشحالی کے

اور تھالی میں مری خشک نوالہ بھی نہیں

یہ اجالا کوئی سازش ہے یہ جگنو ہے فریب

صبح سے پہلے چراغوں کو بجھانا بھی نہیں

(507) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Jamali. is written by Shakeel Jamali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Jamali. Free Dowlonad  by Shakeel Jamali in PDF.