گردش میں زہر بھی ہے مسلسل لہو کے ساتھ

گردش میں زہر بھی ہے مسلسل لہو کے ساتھ

مرتا بھی جا رہا ہوں میں اپنی نمو کے ساتھ

جن موسموں میں تیری رفاقت تھی ناگزیر

تو نے رتیں بنائی ہیں وہ بھی عدو کے ساتھ

مجھ کو عطا ہوا ہے یہ کیسا لباس زیست

بڑھتے ہیں جس کے چاک برابر رفو کے ساتھ

مجھ کو وہی ملا مجھے جس کی طلب نہ تھی

مشروط کچھ نہیں ہے یہاں آرزو کے ساتھ

اب جام جم سے لوگ یہاں مطمئن نہیں

جاذبؔ گزر رہی ہے شکستہ سبو کے ساتھ

(588) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Jazib. is written by Shakeel Jazib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Jazib. Free Dowlonad  by Shakeel Jazib in PDF.