لدی ہے پھولوں سے پھر بھی اداس لگتی ہے

لدی ہے پھولوں سے پھر بھی اداس لگتی ہے

یہ شاخ مجھ کو مری غم شناس لگتی ہے

کسی کتاب کے اندر دبی ہوئی تتلی

اسی کتاب کا اک اقتباس لگتی ہے

وہ موت ہی ہے جو دیتی ہے سو طرح کے لباس

یہ زندگی ہے کہ جو بے لباس لگتی ہے

تھی قہقہوں کی تمنا تو آ گئے آنسو

خوشی کی آرزو غم کی اساس لگتی ہے

اٹھا کے دیکھ سرابوں کے آئنہ کو ذرا

ندی کے پاس بھلا کس کو پیاس لگتی ہے

(614) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Shamsi. is written by Shakeel Shamsi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Shamsi. Free Dowlonad  by Shakeel Shamsi in PDF.