زندگی یوں تو بہت عیار تھی چالاک تھی

زندگی یوں تو بہت عیار تھی چالاک تھی

موت نے چھو کر جو دیکھا ایک مٹھی خاک تھی

جاگتی آنکھوں کے سپنے دل نشیں تو تھے مگر

میرے ہر اک خواب کی تعبیر ہیبت ناک تھی

آج کانٹے بھی چھپائے ہیں لبادوں میں بدن

اک زمانے میں تو فصل گل بھی دامن چاک تھی

تھا ہمیں بھی ہر قدم پہ ناک کٹ جانے کا ڈر

ان دنوں کی بات ہے جب اپنے منہ پر ناک تھی

تھا لڑکپن کا زمانہ سرفروشی سے بھرا

ہم اسی تلوار پر مرتے تھے جو سفاک تھی

دوستوں کے درمیاں سچ بولتے ڈرتا ہے وہ

دشمنوں کی بھیڑ میں جس کی زباں بے باک تھی

(537) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Shamsi. is written by Shakeel Shamsi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Shamsi. Free Dowlonad  by Shakeel Shamsi in PDF.