نظر سمیٹیں بٹور کر انتظار رکھ دیں

نظر سمیٹیں بٹور کر انتظار رکھ دیں

جو اس پہ تھا اب تلک ہمیں اعتبار رکھ دیں

بس ایک خواہش مدار تھی اپنی زندگی کا

کسی کے ہاتھوں میں اپنا دار و مدار رکھ دیں

تجھے جکڑ لے کبھی سلیقہ یہی نہیں ہے

ہے جی میں سب نوچ کر نگاہوں کے تار رکھ دیں

بڑی ہی نرمی سے اس کی آنکھیں مصر ہوئی تھیں

ہم اس کے دامن میں اپنا سارا غبار رکھ دیں

کبھی مری ضد جو کر لے مجھ ہی کو لے کے دم لے

پھر اس کے آگے زمانے بھر کو ہزار رکھ دیں

(563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Abbas. is written by Shamim Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Abbas. Free Dowlonad  by Shamim Abbas in PDF.