اندھیری شب ہے کہاں روٹھ کر وہ جائے گا

اندھیری شب ہے کہاں روٹھ کر وہ جائے گا

کھلا رہے گا اگر در تو لوٹ آئے گا

جو ہو سکے تو اسے خط ضرور لکھا کر

تجھے وہ میری طرح ورنہ بھول جائے گا

بہت دبیز ہوئی جا رہی ہے گرد ملال

نہ جانے کب یہ دھلے گی وہ کب رلائے گا

لگے ہوئے ہیں نگاہوں کے ہر جگہ پہرے

کہاں متاع سکوں جا کے تو چھپائے گا

اسے بھی چاہیئے اک جسم اور مجھے پانی

اسی لئے وہ سمندر مجھے بلائے گا

ابھی یہ شام کا منظر بہت حسیں ہے شمیمؔ

ڈھلے گی رات تو آ کر یہی ڈرائے گا

(520) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Farooqui. is written by Shamim Farooqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Farooqui. Free Dowlonad  by Shamim Farooqui in PDF.