جو بھی کہنا ہو وہاں میری زبانی کہنا

جو بھی کہنا ہو وہاں میری زبانی کہنا

لوگ کچھ بھی کہیں تم آگ کو پانی کہنا

آج وہ شخص زمانے میں ہے یکتا کہہ دو

جب کوئی دوسرا مل جائے تو ثانی کہنا

غم اگر پلکوں پہ تھم جائے تو آنسو کہیو

اور بہہ جائے تو موجوں کی روانی کہنا

جتنا جی چاہے اسے آج حقیقت کہہ لو

کل اسے میری طرح تم بھی کہانی کہنا

اب تو دھندلا گیا یادوں کا ہر اک نقش شمیمؔ

پھر وہ دے جائے کوئی اپنی نشانی کہنا

(525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Farooqui. is written by Shamim Farooqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Farooqui. Free Dowlonad  by Shamim Farooqui in PDF.