شرمیلی چھوئی موئی عجب موہنی سی تھی

شرمیلی چھوئی موئی عجب موہنی سی تھی

ندی یہ گاؤں میں تھی تو کتنی بھلی سی تھی

صحرا بھی تھا اداس سمندر بھی تھا خموش

لیکن وہی جنوں وہی دیوانگی سی تھی

پانی کے انتظار میں خالی گھڑے کے پاس

کچھ شوخ شوخ رنگ تھے کچھ دل کشی سی تھی

سوکھی ہوئی ندی کو سمندر کی تھی تلاش

اس خواہش فضول میں کیا سادگی سی تھی

ہونٹوں سے گر رہے تھے وفاؤں کے آبشار

لیکن دلوں میں گرد کدورت جمی سی تھی

دریائے غم میں شہر کا ہر فرد غرق تھا

ساحل کے آس پاس فضا ماتمی سی تھی

اس شخص سے شمیمؔ کا رشتہ عجیب تھا

کچھ دشمنی کا رنگ تھا کچھ دوستی سی تھی

(441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Farooqui. is written by Shamim Farooqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Farooqui. Free Dowlonad  by Shamim Farooqui in PDF.