ایک بے نام و نشاں روح کا پیکر ہوں میں

ایک بے نام و نشاں روح کا پیکر ہوں میں

اپنی آنکھوں سے الجھتا ہوا منظر ہوں میں

کون بہتے ہوئے پانی کو صدا دیتا ہے

کون دریا سے یہ کہتا ہے سمندر ہوں میں

مجھ کو دم بھر کی رفاقت بھی ہوا کو نہ ملی

اپنی پرچھائیں سے لپٹا ہوا پتھر ہوں میں

یہی اجڑی ہوئی بستی ہے ٹھکانا میرا

ڈھونڈنے والے اسی خاک کے اندر ہوں میں

قہر بن جائیں گی یہ خون کی پیاسی راہیں

زندگی مجھ میں سمٹ آ کہ ترا گھر ہوں میں

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.