کئی راتوں سے بس اک شور سا کچھ سر میں رہتا ہے

کئی راتوں سے بس اک شور سا کچھ سر میں رہتا ہے

کہ وہ بت بھی نہیں پھر کس طرح پتھر میں رہتا ہے

وہاں صحرا بھی ہے جنگل بھی دریا بھی چٹانیں بھی

عجب دنیا بسا رکھی ہے وہ جس گھر میں رہتا ہے

کھلے گی دھوپ جب پرچھائیاں پیڑوں سے نکلیں گی

یہ منظر بھی اسی سمٹے ہوئے منظر میں رہتا ہے

بلند و پست کی تفریق کیا سب ایک جیسے ہیں

مگر پرواز کا سودا جو بال و پر میں رہتا ہے

اسی باعث زمیں کی گود سے اٹھتا نہیں کوئی

بہت آرام گرنے ٹوٹنے کے ڈر میں رہتا ہے

(511) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.