کیوں پریشان ہوا جاتا ہے دل کیا جانے

کیوں پریشان ہوا جاتا ہے دل کیا جانے

کیسا پاگل ہے کہ پانی کو بھی صحرا جانے

میں وہ آوارہ کہ بادل بھی خفا ہیں مجھ سے

تو زمانے کو بھی ٹھہرا ہوا لمحہ جانے

دھوپ کی گرد فضاؤں میں دلوں میں تابوت

ہر نفس خود کو بس اک آگ کا دریا جانے

اوس کی بوند بھی اب سنگ صفت لگتی ہے

پھول کے باغ کو دل آگ کا دریا جانے

رات پتھر میں ڈھلی چاند بھی کالا نکلا

ایسے منظر کو بھی اب آنکھ تماشا جانے

بے صدا گنبد احساس ہوا مہر بہ لب

پھول کے درد کا قصہ کوئی کانٹا جانے

دن کی خندق کا دھواں شہر سے آگے بھی گیا

کس طرح گھر کا پتہ کوئی پرندہ جانے

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.