نیلے پیلے سیاہ سرخ سفید سب تھے شامل اسی تماشے میں

نیلے پیلے سیاہ سرخ سفید سب تھے شامل اسی تماشے میں

یورش رنگ نے ذلیل کیا آنکھ گم ہو گئی تماشے میں

کوئی بھی ان میں چارہ ساز نہ تھا سبھی بیمار جستجو نکلے

تم ہی سوچو کہ بے دلی کس سے راستہ پوچھتی تماشے میں

جسم کا سونا روپ کی چاندی کون سا دھن کسی کے پاس رہا

ایک میرا تمہارا قصہ کیا ساری دنیا لٹی تماشے میں

چاند تھا ساحل نفس کے قریب ایک دن میرے دل میں ڈوب گیا

صبح کا راز رائیگاں ٹھہرا شام بھی گھل گئی تماشے میں

کبھی دریا کے ساتھ ساتھ بڑھے کہیں ٹھٹھکے کہیں نظر نہ اٹھی

ایک عمر رواں تھی جی کا زیاں سو گزرتی رہی تماشے میں

ایک شعلہ ہوس کا بس میں نہ تھا آپ اپنے سے ہاتھ دھو بیٹھے

خاک آغاز خاک ہی انجام آگ ایسی لگی تماشے میں

(502) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.