ہمارے ساتھ جسے موت سے ہو پیار چلے

ہمارے ساتھ جسے موت سے ہو پیار چلے

کوئی چلے نہ چلے ہم تو سوئے دار چلے

نہ دور جام نہ اب قصۂ بہار چلے

انہیں کا ذکر چلے اور بار بار چلے

رخ زمانہ بدلنے چلے تھے دیوانے

ترے حضور مگر کس کا اختیار چلے

حیات عشق کا حاصل تھے بس وہی لمحے

جو تیری انجمن ناز میں گزار چلے

ادھر منائے گئے خوب جشن دار و رسن

کفن بہ دوش جدھر تیرے جاں نثار چلے

یہ غم نہیں کہ ہمیں کو یہاں اماں نہ ملی

خوشی یہ ہے کہ تری انجمن سنوار چلے

ہمیں چمن میں پیام بہار لائے تھے

چمن سے لے کے ہمیں حسرت بہار چلے

مری طرف سے مبارک ہو اہل گلشن کو

جو میرے بعد کبھی باد نوبہار چلے

یہ انقلاب عجب ہے کہ میکدے سے شمیمؔ

کدھر یہ تیغ بکف ہو کے بادہ خوار چلے

(921) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Jaipuri. is written by Shamim Jaipuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Jaipuri. Free Dowlonad  by Shamim Jaipuri in PDF.