اگرچہ عشق میں اک بے خودی سی رہتی ہے

اگرچہ عشق میں اک بے خودی سی رہتی ہے

مگر وہ نیند بھی جاگی ہوئی سی رہتی ہے

وہی تو وجہ تعارف ہے کوئی کیا جانے

ادا ادا میں جو اک بے رخی سی رہتی ہے

بڑی عجیب ہے شب ہائے غم کی ظلمت بھی

دیے جلاؤ مگر تیرگی سی رہتی ہے

ہزار درد فرائض ہیں اور دل تنہا

مرے خلوص کو شرمندگی سی رہتی ہے

شمیمؔ خون جگر سے ابھارئے لیکن

ہر ایک نقش میں کوئی کمی سی رہتی ہے

(432) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Karhani. is written by Shamim Karhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Karhani. Free Dowlonad  by Shamim Karhani in PDF.