ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو

ہنسو نہ تم رخ دشمن جو زرد ہے یارو

کسی کا درد ہو اپنا ہی درد ہے یارو

دلوں سے شکوۂ باہم کو دور کرنے میں

لگے گا وقت کہ برسوں کی گرد ہے یارو

ہم اہل شہر کی فطرت سے خوب واقف ہے

وہ اک غریب جو صحرا نورد ہے یارو

جہاں متاع ہنر کی خرید ہوتی تھی

بہت دنوں سے وہ بازار سرد ہے یارو

عجب نہیں کہ بیاباں کے ہونٹ تر ہو جائیں

فضا میں آج سمندر کی گرد ہے یارو

خطا کسی سے ہوئی ہو کوئی بھی مجرم ہو

جواب دہ تو یہاں فرد فرد ہے یارو

خیال سود نہ اندیشۂ زیاں کوئی

شمیمؔ بھی کوئی آزاد مرد ہے یارو

(431) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Karhani. is written by Shamim Karhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Karhani. Free Dowlonad  by Shamim Karhani in PDF.