شراب و شعر کے سانچے میں ڈھل کے آئی ہے

شراب و شعر کے سانچے میں ڈھل کے آئی ہے

یہ شام کس کی گلی سے نکل کے آئی ہے

سمجھ رہا ہوں سحر کے فریب رنگیں کو

نیا لباس شب غم بدل کے آئی ہے

ترے قدم کی بہک ہے تری قبا کی مہک

نسیم تیرے شبستاں سے چل کے آئی ہے

وفا پہ آنچ نہ آتی اگر تمھی کہتے

زباں تک آج جو اک بات چل کے آئی ہے

سجی ہوئی ہے ستاروں سے مے کدے کی فضا

کہ رات تیرے تصور میں ڈھل کے آئی ہے

بہ احتیاط ہماری طرف اٹھی ہے نگاہ

لبوں پہ موج تبسم سنبھل کے آئی ہے

ہماری آہ ہمارے ہی دل کی آہ نہیں

نہ جانے کتنے دلوں سے نکل کے آئی ہے

سحر تک آ تو گئی شمع تابہ پروانہ

مگر حرارت غم سے پگھل کے آئی ہے

مری نگاہ تمنا کا عکس ہو نہ شمیمؔ

کسی کے رخ پہ جو سرخی مچل کے آئی ہے

(568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Karhani. is written by Shamim Karhani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Karhani. Free Dowlonad  by Shamim Karhani in PDF.