سیال تصور ہے ابلنے کی طرح کا

سیال تصور ہے ابلنے کی طرح کا

اک عکس سے سو عکس میں ڈھلنے کی طرح کا

اب سانحۂ ہجر مسلسل کا مزہ بھی

ہے آتش تخلیق میں جلنے کی طرح کا

سب قید ہوا جاتا ہے تنگنائے غزل میں

منظر پس منظر ہے بدلنے کی طرح کا

اپنی ہی طرح کا ہے قدم راہ طلب میں

گرنے کی طرح کا نہ سنبھلنے کی طرح کا

سمجھو کہ قریب آ گئی عرفان کی منزل

جینے میں مزہ آئے جو مرنے کی طرح کا

یہ سوچ کے میں گوشۂ دل وا نہیں کرتا

اس شوخ کا ملنا ہے بچھڑنے کی طرح کا

کچھ ایسے ہی موسم میں اسے آنا تھا شاید

ہے موسم دل پھولنے پھلنے کی طرح کا

یہ سوچ کے میں گوشۂ دل وا نہیں کرتا

اس شوخ کا ملنا ہے بچھڑنے کی طرح کا

کچھ ایسے ہی موسم میں اسے آنا تھا شاید

ہے موسم دل پھولنے پھلنے کی طرح کا

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Qasmi. is written by Shamim Qasmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Qasmi. Free Dowlonad  by Shamim Qasmi in PDF.