پلکوں پہ ستارہ سا مچلنے کے لیے تھا

پلکوں پہ ستارہ سا مچلنے کے لیے تھا

وہ شخص ان آنکھوں میں پگھلنے کے لیے تھا

وہ زلف ہواؤں میں بکھرنے کے لیے تھی

اور جسم مرا دھوپ میں جلنے کے لیے تھا

جس روز تراشے گئے یہ زخم اسی روز

اک زخم مری روح میں پلنے کے لیے تھا

اس خواب کی تعبیر مجھے ملتی بھی کیسے

وہ خواب تو افسانوں میں ڈھلنے کے لیے تھا

جس راہ کے پتھر کو روشؔ کوس رہے تھے

وہ راہ کا پتھر تو سنبھلنے کے لیے تھا

(527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Ravish. is written by Shamim Ravish. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Ravish. Free Dowlonad  by Shamim Ravish in PDF.