کتنے نازک کتنے خوش گل پھولوں سے خوش رنگ پیالے

کتنے نازک کتنے خوش گل پھولوں سے خوش رنگ پیالے

اک بدمست شرابی نے میخانے میں ٹکڑے کر ڈالے

موسمیات کے ماہر ہونے کے تو دعویدار سبھی ہیں

ہم سمجھیں جو حبس گھٹائے ہم مانیں جو جھکڑ ٹالے

مصنوعی نیلونی پھولوں سے گلدان سجائے جائیں

اور قربنیقوں کا لقمہ بن جائیں خوشبوؤں والے

فرعونوں کے گھر ہی ان کے زہروں کے تریاق پلے ہیں

راتوں کی آغوش ہی پالے اے دل سرخ سپید اجالے

ہم کو شریفؔ یہ پختہ یقیں ہے آج اگر ہیں کل نہ رہیں گے

راہوں میں کانٹے ہی کانٹے پاؤں میں چھالے ہی چھالے

(626) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sharif Kunjahi. is written by Sharif Kunjahi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sharif Kunjahi. Free Dowlonad  by Sharif Kunjahi in PDF.