برسوں جنوں صحرا صحرا بھٹکاتا ہے

برسوں جنوں صحرا صحرا بھٹکاتا ہے

گھر میں رہنا یوں ہی نہیں آ جاتا ہے

پیاس اور دھوپ کے عادی ہو جاتے ہیں ہم

جب تک دشت کا کھیل سمجھ میں آتا ہے

عادت تھی سو پکار لیا تم کو ورنہ

اتنے کرب میں کون کسے یاد آتا ہے

موت بھی اک حل ہے تو مسائل کا لیکن

دل یہ سہولت لیتے ہوئے گھبراتا ہے

اک تم ہی تو گواہ ہو میرے ہونے کے

آئینہ تو اب بھی مجھے جھٹلاتا ہے

اف یہ سزا یہ تو کوئی انصاف نہیں

کوئی مجھے مجرم ہی نہیں ٹھہراتا ہے

کیسے کیسے گناہ کئے ہیں خوابوں میں

کیا یہ بھی میرے ہی حساب میں آتا ہے

(486) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.