بھیڑ میں جب تک رہتے ہیں جوشیلے ہیں

بھیڑ میں جب تک رہتے ہیں جوشیلے ہیں

الگ الگ ہم لوگ بہت شرمیلے ہیں

خواب کے بدلے خون چکانا پڑتا ہے

آنکھوں کے یہ کھیل بڑے خرچیلے ہیں

بینائی بھی کیا کیا دھوکے دیتی ہے

دور سے دیکھو سارے دریا نیلے ہیں

صحرا میں بھی گاؤں کا دریا ساتھ رہا

دیکھو میرے پاؤں ابھی تک گیلے ہیں

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.