انتہا تک بات لے جاتا ہوں میں

انتہا تک بات لے جاتا ہوں میں

اب اسے ایسے ہی سمجھاتا ہوں میں

کچھ ہوا کچھ دل دھڑکنے کی صدا

شور میں کچھ سن نہیں پاتا ہوں میں

بن کہے آؤں گا جب بھی آؤں گا

منتظر آنکھوں سے گھبراتا ہوں میں

یاد آتی ہے تری سنجیدگی

اور پھر ہنستا چلا جاتا ہوں میں

فاصلہ رکھ کے بھی کیا حاصل ہوا

آج بھی اس کا ہی کہلاتا ہوں میں

چھپ رہا ہوں آئنے کی آنکھ سے

تھوڑا تھوڑا روز دھندلاتا ہوں میں

اپنی ساری شان کھو دیتا ہے زخم

جب دوا کرتا نظر آتا ہوں میں

سچ تو یہ ہے مسترد کر کے اسے

اک طرح سے خود کو جھٹلاتا ہوں میں

آج اس پر بھی بھٹکنا پڑ گیا

روز جس رستے سے گھر آتا ہوں میں

(494) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.