کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے

کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے

کوئی میرا بھی برا چاہنے والا ہو جائے

اسی مجبوری میں یہ بھیڑ اکٹھا ہے یہاں

جو ترے ساتھ نہیں آئے وہ تنہا ہو جائے

شکر اس کا ادا کرنے کا خیال آئے کسے

ابر جب اتنا گھنا ہو کہ اندھیرا ہو جائے

ہاں نہیں چاہئے اس درجہ محبت تیری

کہ مرا سچ بھی ترے جھوٹ کا حصہ ہو جائے

بند آنکھوں نے سرابوں سے بچایا ہے مجھے

آنکھ والا ہو تو اس کھیل میں اندھا ہو جائے

میں بھی قطرہ ہوں تری بات سمجھ سکتا ہوں

یہ کہ مٹ جانے کے ڈر سے کوئی دریا ہو جائے

بس اسی بات پہ آئینوں سے بگڑی میری

چاہتا تھا مرا اپنا کوئی چہرہ ہو جائے

بزم یاراں میں یہی رنگ تو دیتے ہیں مزہ

کوئی روئے تو ہنسی سے کوئی دہرا ہو جائے

(537) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.