سیانے تھے مگر اتنے نہیں ہم

سیانے تھے مگر اتنے نہیں ہم

خموشی کی زباں سمجھے نہیں ہم

انا کی بات اب سننا پڑے گی

وہ کیا سوچے گا جو روٹھے نہیں ہم

ادھوری لگ رہی ہے جیت اس کو

اسے ہارے ہوئے لگتے نہیں ہم

ہمیں تو روک لو اٹھنے سے پہلے

پلٹ کر دیکھنے والے نہیں ہم

بچھڑنے کا ترے صدمہ تو ہوگا

مگر اس خوف کو جیتے نہیں ہم

ترے رہتے تو کیا ہوتے کسی کے

تجھے کھو کر بھی دنیا کے نہیں ہم

یہ منزل خواب ہی رہتی ہمیشہ

اگر گھر لوٹ کر آتے نہیں ہم

کبھی سوچے تو اس پہلو سے کوئی

کسی کی بات کیوں سنتے نہیں ہم

ابھی تک مشوروں پر جی رہے ہیں

کسی صورت بڑے ہوتے نہیں ہم

(545) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.