وہ بکرا پھر اکیلا پڑ گیا ہے

وہ بکرا پھر اکیلا پڑ گیا ہے

کہ مرا ہاتھ بھی ڈونگے میں اچھی بوٹیوں کو ڈھونڈتا ہے

وہی بکرا

کھڑا رکھا گیا ہے جس کو کونے میں نگاہوں سے چھپا کر

وہ جس کی زندگی ہے منحصر اس بات پر

کہ ہم کھائیں گے کتنا

اور کتنا چھوڑ دیں گے بس یوں ہی اپنی پلیٹوں میں

ابھی کچھ دیر پہلے میں کھڑا تھا پاس جس کے

اور جس کے زاویے سے دیکھ کر محفل کو

آنکھیں ڈبڈبا آئی تھیں میری

مگر وہ پل کبھی کا جا چکا تھا

کہ اب ہوں میز پر میں

اور میرا ہاتھ بھی ڈونگے میں اچھی بوٹیوں کو ڈھونڈتا ہے

وہ بکر پھر اکیلا پڑ گیا ہے

(470) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.