مشوروں سے بھری الماری

میرے دوست، میرے خیر خواہ

میرے اصلاح کی غرض سے

وقتاً فوقتاً اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے رہتے ہیں

وہ یہ کام پوری ذمہ داری سے

رضاکارانہ بنیاد پر کرتے ہیں

اگر میں ان کے مشوروں پر عمل شروع کر دوں

تو ممکن ہے یہ لوگ

مجھے مشورے دینے سے باز آ جائیں

میں اپنے خیر خواہوں کے دیے ہوئے

مشوروں کے لفافے

ایک الماری میں ڈالتا رہتا ہوں

جو بھر چکی ہے

میں جانتا ہوں

مشورے دینا میرے خیر خواہوں کا حق ہے

اور ان پر عمل نہ کرنا میری کوتاہی

مشوروں کا انبار اب اس قدر بڑھ چکا ہے

کہ مجھے ایک نئی الماری خریدنا ہوگی

یا پھر اپنے خیر خواہوں کے قیمتی مشوروں پر

عمل کا آغاز

میرے دوست میرے خیر خواہ

میری اصلاح کی غرض سے

وقتاً فوقتاً مجھے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے رہتے ہیں

لیکن کوئی میری مدد کرنے کو تیار نہیں

(559) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaukat Abidi. is written by Shaukat Abidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaukat Abidi. Free Dowlonad  by Shaukat Abidi in PDF.