خلاف ہنگامۂ تشدد قدم جو ہم نے بڑھا دیے ہیں

خلاف ہنگامۂ تشدد قدم جو ہم نے بڑھا دیے ہیں

بڑے بڑے بانیان جور و ستم کے بدھیے بٹھا دیے ہیں

خیالی غنچے کھلا دیئے ہیں خیالی گلشن سجا دیے ہیں

نئے مداری نے دو ہی دن میں تماشے کیا کیا دکھا دیے ہیں

کوئی تو ہے بے خود تعیش کوئی ہے محو حصول ثروت

کھلونے ہاتھوں میں رہبروں کے یہ کس نے لا کر تھما دیے ہیں

وطن میں شام و سحر جو ہوتی ہے پرورش شیخ و برہمن کی

یتیم خانہ میں ان یتیموں کے نام کس نے لکھا دیے ہیں

یہ شیخ ہیں اور یہ برہمن ہیں یہ واعظ و صدر انجمن ہیں

زمانہ پہچانتا ہے سب کو ہر اک پہ لیبل لگا دیے ہیں

جفا شعاروں میں شاید آ جائے اس طرح کچھ اثر وفا کا

منگا کے مرغیوں کے انڈے بطوں کے نیچے بٹھا دیے ہیں

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.