ابرو ہے کعبہ آج سے یہ نام رکھ دیا

ابرو ہے کعبہ آج سے یہ نام رکھ دیا

ہم نے اٹھا کے طاق پہ اسلام رکھ دیا

نشے میں جا گرا جو میں مسجد میں سر کے بل

زاہد نے مجھ پہ سجدے کا الزام رکھ دیا

جھچکا وہ خوف کھا کے تو میں نے تڑپ کے خود

برچھی کی نوک پر دل ناکام رکھ دیا

دلچسپ نام سن کے لگے مانگنے حسیں

کس نے ذرا سے خون کا دل نام رکھ دیا

اتنی تو اس نے کی مری دل سوزیوں کی قدر

تربت پہ اک چراغ سر شام رکھ دیا

جوڑا جو بندھ گیا تو نئے دل کہاں پھنسیں

تو نے ادھر لپیٹ کے کیوں دام رکھ دیا

آنکھ اس ادا سے اس نے دکھائی کہ میں نے شوقؔ

چپکے سے اپنا مے کا بھرا جام رکھ دیا

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Qidvai. is written by Shauq Qidvai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Qidvai. Free Dowlonad  by Shauq Qidvai in PDF.