دل مرا ٹوٹا تو اس کو کچھ ملال آ ہی گیا

دل مرا ٹوٹا تو اس کو کچھ ملال آ ہی گیا

اپنے بچپن کے کھلونے کا خیال آ ہی گیا

حشر میں مظلوم سب چپ رہ گئے منہ دیکھ کر

آخر اس ظالم کے کام اس کا جمال آ ہی گیا

ہنس کے بولا جب پھنسا بالوں میں خوں آلودہ دل

جال پھیلایا تھا میں نے اس میں لال آ ہی گیا

چھپ کے گر ماہ صیام آتا تو مے کیوں چھوٹتی

کیا کروں میں سامنے میرے ہلال آ ہی گیا

دل تھا اس کا لیکن اب ہم مر کے دیں گے حور کو

وہ پشیماں ہے کہ وقت انتقال آ ہی گیا

کانپ اٹھے غصے سے وہ سن کر مری فریاد کو

نغمہ ایسا تھا کہ آخر ان کو حال آ ہی گیا

میری نظروں سے کوئی اے شوقؔ سیکھے جذب عشق

بن کے تل آنکھوں میں اس کے رخ کا خال آ ہی گیا

(514) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Qidvai. is written by Shauq Qidvai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Qidvai. Free Dowlonad  by Shauq Qidvai in PDF.