وہ لے کے دل کو یہ سوچی کہیں جگر بھی ہے

وہ لے کے دل کو یہ سوچی کہیں جگر بھی ہے

نظر ٹٹول رہی ہے کہ کچھ ادھر بھی ہے

ہنسو نہ کھول کے زلفیں بلا نصیبوں پر

بلا نصیب جہاں میں تمہارا سر بھی ہے

وہ بگڑے سن کے مگر سن تو لی ہماری آہ

یہ بے اثر ہی نہیں بلکہ با اثر بھی ہے

جنون کو وہ بناوٹ سمجھ رہا ہے ابھی

یہ سن لیا ہے کسی سے کہ میرے گھر بھی ہے

فراق میں یہ نیا تجربہ ہوا مجھ کو

کہ ایک رات زمانے میں بے سحر بھی ہے

یہ کہہ کے حشر سے بھاگا میں اپنا جی لے کر

الٰہی خیر یہاں تو وہ فتنہ گر بھی ہے

مجھے تو آپ میں اس وقت تم نہیں ملتے

کہاں ہو شوقؔ کچھ اپنی تمہیں خبر بھی ہے

(757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Qidvai. is written by Shauq Qidvai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Qidvai. Free Dowlonad  by Shauq Qidvai in PDF.