حالات کے کہنہ در و دیوار سے نکلیں

حالات کے کہنہ در و دیوار سے نکلیں

دنیا کو بدلنا ہے تو گھر بار سے نکلیں

ناکام صداؤں کے ہیں آسیب یہاں پر

اس دشت تمنا سے تو رفتار سے نکلیں

جن میں ہو محبت کا اخوت کا اشارہ

پیغام کچھ ایسے بھی تو اخبار سے نکلیں

دنیا بھی تو بن سکتی ہے جنت کا نمونہ

ہم اپنی انا اپنے ہی پندار سے نکلیں

جو حق و صداقت کا سبق بھول گئے ہیں

وہ کیسے بھلا وقت کے آزار سے نکلیں

ہم نے بھی بہاروں کو لہو اپنا دیا ہے

اب ہم سے ہی کہتے ہو کہ گلزار سے نکلیں

اس درجہ تغافل ہے تو ہم نے بھی یہ سوچا

امید کرم حسرت دیدار سے نکلیں

ہر ایک قدم پر ہے یہاں جان کا خطرہ

اب سوچ سمجھ کر ذرا بازار سے نکلیں

آگے ہی نکلنا ہے جو شایانؔ سے ان کو

اخلاق سے اعمال سے کردار سے نکلیں

(918) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shayan Quraishi. is written by Shayan Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shayan Quraishi. Free Dowlonad  by Shayan Quraishi in PDF.