راہ وفا میں سایۂ دیوار و در بھی ہے

راہ وفا میں سایۂ دیوار و در بھی ہے

لیکن اسی پہ جان سے جانے کا ڈر بھی ہے

وقفہ ہے زندگی تو فقط چند روز کا

پھر شہر رنگ و بو کی طرف اک سفر بھی ہے

روشن رکھو چراغ لہو سے تمام شب

ہر رات کے نصیب میں آخر سحر بھی ہے

کردار دیکھنے کی روایت نہیں رہی

اب آدمی یہ دیکھتا ہے مال و زر بھی ہے

سن تو رہے ہو بات یوں واعظ کی غور سے

لیکن یقین اس کی کسی بات پر بھی ہے

دامان گل رخاں کی تمنا بھی دوستو

کتنا حسین خواب ہے تم کو خبر بھی ہے

میرا بیان شوق بھلا رائیگاں ہو کیوں

تحریر میں نہاں مرا خون جگر بھی ہے

یوں تو کوئی عزیز ہیں اور دوست بھی مگر

شایانؔ یہ بتاؤ کوئی معتبر بھی ہے

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shayan Quraishi. is written by Shayan Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shayan Quraishi. Free Dowlonad  by Shayan Quraishi in PDF.