شکوہ ذات سے دشمن کا لشکر کانپ جاتا ہے

شکوہ ذات سے دشمن کا لشکر کانپ جاتا ہے

اگر کردار پختہ ہو ستم گر کانپ جاتا ہے

تصور میں ابھرتا ہے کبھی جب قبر کا منظر

اچٹ جاتی ہیں نیندیں اور بستر کانپ جاتا ہے

ملے ہیں زخم کچھ ایسے مجھے اپنے رفیقوں سے

کئی برسوں کے کچھ رشتوں کا محور کانپ جاتا ہے

کسی بھی جنگ میں کوئی شہادت کی خبر سن کر

سسک اٹھتے ہیں کنگن اور زیور کانپ جاتا ہے

وہ حیدر مرتضیٰ بھی ہیں وہی شیر خدا بھی ہیں

وہی اک نام سن کے اب بھی خیبر کانپ جاتا ہے

چلے آتے ہیں کچھ یوں بے سلیقہ لوگ میخانے

صراحی رونے لگتی ہے تو ساغر کانپ جاتا ہے

وہی بے خوف رہتا ہے سدا شایانؔ دنیا میں

خدا کے خوف سے دل جس کا اکثر کانپ جاتا ہے

(706) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shayan Quraishi. is written by Shayan Quraishi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shayan Quraishi. Free Dowlonad  by Shayan Quraishi in PDF.