ایک رات آپ نے امید پہ کیا رکھا ہے

ایک رات آپ نے امید پہ کیا رکھا ہے

آج تک ہم نے چراغوں کو جلا رکھا ہے

سوسن و نسترن و سنبل و ریحان و گلاب

تیری یادوں کو گلستاں میں چھپا رکھا ہے

وجہ آوارگئ عشق فسردہ معلوم

نگہ ناز کو پردہ سا بنا رکھا ہے

درد دولت ہی سہی پہلوئے راحت ہی سہی

کچھ دنوں عشق نے بھی خود کو بچا رکھا ہے

لے اڑے اہل جنوں حسن کی اک ایک ادا

خلوت و بزم میں اب فرق ہی کیا رکھا ہے

ہائے خوشبو سے ترے درد کی نسبت نہ گئی

میں نے ہر پھول کو سینے سے لگا رکھا ہے

آج تو شکوۂ محرومیٔ دیدار نہیں

ہم نے کل کے لیے اس غم کو اٹھا رکھا ہے

(541) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.