جانے والے تجھے کب دیکھ سکوں بار دگر

جانے والے تجھے کب دیکھ سکوں بار دگر

روشنی آنکھ کی بہہ جائے گی آنسو بن کر

تو حصار در و دیوار لیے جائے کدھر

میرا کیا ہے کہ میں ہوں دشت بہ دل خانہ بہ سر

کون جانے مری تنہائی پسندی کیا ہے

بس ترے ذکر کا اندیشہ ترے نام کا ڈر

یوں بھی اشکوں کا دھندلکا تھا سجھائی نہ دیا

کس نے لوٹا دم رخصت سر و سامان سفر

کس نے دیکھا ہے مرا شہر خموشان حیات

دل کی وادی سے گزرنا ہے تو آہستہ گزر

رو رہا ہوں کہ ترے ساتھ ہنسا تھا برسوں

ہنس رہا ہوں کہ کوئی دیکھ نہ لے دیدۂ تر

یہ مری زخم نصیبی یہ تری حیرانی

میں نے تیرے ہی اشارہ پہ تو ڈالی تھی سپر

ٹوٹ جائے گا نشہ دیکھ کوئی نام نہ لے

آنکھ بھر آئے گی اس طرح مرا جام نہ بھر

کوئی گم گشتہ ہر آغاز سفر سے پہلے

چوم لیتا ہے تری یاد کا بھاری پتھر

میں نے ہر رات یہی سوچ کے آنسو پونچھے

منہ دکھانا بھی ہے دنیا کو بہ ہنگام سحر

شاذؔ کو صبر عطا کر کے بڑا کام کیا

اس نے کیا مانگا تھا کیا پایا ہے اے رب ہنر

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.