جس طرف جاؤں ادھر عالم تنہائی ہے

جس طرف جاؤں ادھر عالم تنہائی ہے

جتنا چاہا تھا تجھے اتنی سزا پائی ہے

میں جسے دیکھنا چاہوں وہ نظر نہ آ سکے

ہائے ان آنکھوں پہ کیوں تہمت بینائی ہے

بارہا سرکشی و کج کلہی کے با وصف

تیرے در پر مجھے دریوزہ گری لائی ہے

صدمۂ ہجر میں تو بھی ہے برابر کا شریک

یہ الگ بات تجھے تاب شکیبائی ہے

بھولنے والے نے شاید یہ نہ سوچا ہوگا

ایک دو دن نہیں برسوں کی شناسائی ہے

جام خوش رنگ تہی ہے مجھے معلوم نہ تھا

اپنی ٹوٹی ہوئی توبہ پہ ہنسی آئی ہے

یہ توجہ بھی تری حسن گریزاں کی طرح

یہ تغافل بھی مری حوصلہ افزائی ہے

تیرا لہجہ ہے کہ سناٹے نے آنکھیں کھولیں

تیری آواز کلید در تنہائی ہے

شاذؔ پوچھو کہ یہ آنکھوں کا دھندلکا کب تک

رات آئی نہیں یا نیند نہیں آئی ہے

(681) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.