زمیں کا قرض

زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر

عجیب قرض ہے یہ قرض بے طلب کی طرح

ہمیں ہیں سبزۂ خود رو ہمیں ہیں نقش قدم

کہ زندگی ہے یہاں موت کے سبب کی طرح

ہر ایک چیز نمایاں ہر ایک شے پنہاں

کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح

تماشہ گاہ جہاں عبرت نظارہ ہے

زیاں بدست رفاقت کے کاروبار مرے

اترتی جاتی ہے بام و در حیات سے دھوپ

بچھڑتے جاتے ہیں ایک ایک کر کے یار مرے

میں دفن ہوتا چلا ہوں ہر ایک دوست کے ساتھ

کہ شہر شہر ہیں بکھرے ہوئے مزار مرے

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.