موج ہوا تو اب کے عجب کام کر گئی

موج ہوا تو اب کے عجب کام کر گئی

اڑتے ہوئے پرندوں کے پر بھی کتر گئی

آنکھیں کہیں دماغ کہیں دست و پا کہیں

رستوں کی بھیڑ بھاڑ میں دنیا بکھر گئی

کچھ لوگ دھوپ پیتے ہیں ساحل پہ لیٹ کر

طوفان تک اگر کبھی اس کی خبر گئی

نکلے کبھی نہ گھر سے مگر اس کے باوجود

اپنی تمام عمر سفر میں گزر گئی

دیکھا انہیں تو دیکھنے سے جی نہیں بھرا

اور آنکھ ہے کہ کتنے ہی خوابوں سے بھر گئی

جانے ہوا نے کان میں چپکے سے کیا کہا

کچھ تو ہے کیوں پہاڑ سے ندی اتر گئی

سورج سمجھ سکا نہ اسے عمر بھر نظامؔ

تحریر ریت پر تو ہوا چھوڑ کر گئی

(490) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheen Kaaf Nizam. is written by Sheen Kaaf Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheen Kaaf Nizam. Free Dowlonad  by Sheen Kaaf Nizam in PDF.