پرکھوں سے جو ملی ہے وہ دولت بھی لے نہ جائے

پرکھوں سے جو ملی ہے وہ دولت بھی لے نہ جائے

ظالم ہوائے شہر ہے عزت بھی لے نہ جائے

وحشت تو سنگ و خشت کی ترتیب لے گئی

اب فکر یہ ہے دشت کی وسعت بھی لے نہ جائے

پیچھے پڑا ہے سب کے جو پرچھائیوں کا پاپ

ہم سے عداوتوں کی وہ عادت بھی لے نہ جائے

آنگن اجڑ گیا ہے تو غم اس کا تا بہ کے

محتاط رہ کہ اب کے وہ یہ چھت بھی لے نہ جائے

بربادیاں سمیٹنے کا اس کو شوق ہے

لیکن وہ ان کے نام پہ برکت بھی لے نہ جائے

عادل ہے اس کے عدل پر ہم کو یقین ہے

لیکن وہ ظلم سہنے کی ہمت بھی لے نہ جائے

ان صحبتوں کا ذکر تو ذکر فضول ہے

ڈر ہے کہ لطف شکر و شکایت بھی لے نہ جائے

خود سے بھی بڑھ کے اس پہ بھروسہ نہ کیجئے

وہ آئنہ ہے دیکھیے صورت بھی لے نہ جائے

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheen Kaaf Nizam. is written by Sheen Kaaf Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheen Kaaf Nizam. Free Dowlonad  by Sheen Kaaf Nizam in PDF.