سایوں کے سائے میں

منتظر

متشوش و منتشر

کتنے مکانوں کی قطاریں

اس

کھنڈر کی اور

جو شاید کبھی معبد کدہ ہیں

ان کا

جن کے گم ہونے سے ہیں

گم سم

سبھی گلیاں اور

گزر گاہوں پہ منڈلاتا ہوا

آسیبی سایہ

موڑ پر

رکتی سسکتی

اجنبی سایوں سے

سہمی

کوئی پرچھائیں پلٹتی

بھاگتے قدموں کی آہٹ

ڈوب جاتی

آب جو کے

ٹھیک

بیچوں بیچ

(552) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheen Kaaf Nizam. is written by Sheen Kaaf Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheen Kaaf Nizam. Free Dowlonad  by Sheen Kaaf Nizam in PDF.